بیدر۔28؍نومبر۔(اعتمادنیوز)
مرکزی وزیرِ قانون مسٹر ڈی وی سدانند گوڑا کو کل یعنی27؍نومبر کو سپریم
کورٹ سے بڑی راحت ملی ‘عدالتِ عظمی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ
کردیا جس جس قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کی وجہ سے گوڑا اور ایک دوسرے رکن
اسمبلی کو الاٹ کی گئی اراضی پر تعمیر پانچ منزلہ کمرشیل عمارت کو ڈھانے
اور پلاٹ کے الاٹمنٹ کو منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔جسٹس مدن بی لوکر
کی صدارت والی بنچ نے گوڑا اور سابق وزیر ڈی این جیوراج کی درخواست کو قبول
کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے19؍اکتوبر2012کے حکم کو منسوخ کردیا ہے۔جسٹس لوکر
اور جسٹس ایس اے بونڈے کی بنچ نے کہا ہے کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ کرناٹک
ہائی کورٹ کی جانب سے دیا گیا نتیجہ قانونی طورپر پائیدار نہیں ہے ۔غور طلب
ہے کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ پلاٹ پر کیا گیا تعمیر پٹہ
معاہدہ (لیز معاہدہ ) کے شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے
حکم میں بی ڈی اے کو گوڑا اور جیوراج کے خلاف دو مختص پلاٹ پر پٹہ معاہدہ
کے مطابق مُختلف رہائشی ساخت کے بجائے ایک مربوط عمارت بنانے کے
معاملہ
میں کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ہائی کورٹ نے برہدبنگلور میونسپل
کارپوریشن(BBMP)کی جانب سے گوڑا اور جیوراج کے پلاٹ پر تعمیر کیلئے منظور
کی گئی منصوبہ بندی کو بھی مسترد کردیا تھا ۔ہائی کورٹ نے بی ڈی اے دونوں
کو الاٹ پلاٹ واپس لینے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت عظمی نے گوڑا اور جیوراج کی
درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 2جنوری 2013ء کو ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ
لیا تھا ۔بنگلور ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (BDA)نے Chief Minister's
Discretionary quota کے تحت گوڑا کو بنگلور شہر کے ایچ ایس آر (ہسور سرجا
پور روڈ) لے آؤٹ علاقے میں20؍اکتوبر2006ء کو پلاٹ الاٹ کیا تھا ۔اس وقت
گوڑا اسمبلی میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر تھے۔مسٹر گوڑا کے پلاٹ کے پاس بی جے
پی کے ہی لیڈر تھے ڈی این جیوراج کو پلاٹ الاٹ کیا گیا تھا ۔گوڑا اور
جیوراج نے دونوں پلاٹ کو ملاکر ایک پانچ منزلہ کاروباری عمارت کی تعمیر
کرالی۔یہ معاملہ گوڑا کے وزیر اعلی بننے کے بعد سامنے آیا تھا ۔سوشیل ورکر
کلونا گا لکشمی بائی نے ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی عرضی دائر کرکے گوڑا
اور جیوراج کو ملے پلاٹ الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔***